زندگی ایک سفر ہے اور انسان عالم بقا کی طرف رواں دواں ہے ۔ ہر سانس عمر کو کم اور ہر قدم انسان کی منزل کو قریب تر کر رہا ہے ۔ عقل مند مسافر اپنے کام سے فراغت کے بعد اپنے گھر کی طرف واپسی کی فکر کرتے ہیں ، وہ نہ پردیس میں دل لگاتے اور نہ ہی اپنے فرائض سے بے خبر شہر کی رنگینیوں اور بھول بھلیوں میں الجھ کر رہ جاتے ہیں ہماری اصل منزل اور ہمارا اپنا گھر جنت ہے ۔ ہمیں اللہ تعالیٰ نے ایک ذمہ داری سونپ کر ایک محدود وقت کیلئے اس سفر پر روانہ کیا ہے ۔ عقل مندی کا تقاضا تو یہی ہے کہ ہم اپنے ہی گھر واپس جائیں کیونکہ دوسروں کے گھروں میں جانے والوں کو کوئی بھی دانا نہیں کہتا۔انسان کوسونپی گئی ذمہ داری اورانسانی زندگی کا مقصد اللہ تعالیٰ کی عبادت کرکے اللہ تعالیٰ کو راضی کرنا ہے ہے جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے : وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْإِنْسَ إِلَّا لِيَعْبُدُونِ مَا أُرِيدُ مِنْهُمْ مِنْ رِزْقٍ وَمَا أُرِيدُ أَنْ يُطْعِمُونِ إِنَّ اللَّهَ هُوَ الرَّزَّاقُ ذُو الْقُوَّةِ الْمَتِين (الذاریات58)” اور میں نے جنوں اور انسانوں کو صرف اس لئے پیدا کیا ہے کہ وہ میری عبادت کریں ، نہ تو میں ان سے روزی مانگتا ہوں اور نہ ہی چاہتا ہوں کہ وہ مجھے کھانا کھلائیں ۔ یقینا اللہ تعالیٰ تو خود سب کو روزی دینے والا ، صاحب قوت اور زبردست ہے‘‘۔جب ہم اپنی تخلیق کا مقصد جان چکے ۔توہمیں پنے دل کو ٹٹو لنا اور من سے پوچھنا چاہیے کہ ہم نے اس مقصد کو کہاں تک پورا کیا ؟ کیا محنت کی ؟ کیا کوشش کی ؟ اور لوگ کیا کر رہے ہیں اور کدھر جا رہے ہیں ؟ یقینا ہمارا دل گواہی دے گا کہ ہم نے تو کچھ بھی نہیں کیا ۔ ہماری کوشش تو بالکل معمولی اور نہ ہونے کے برابر ہے ۔ اگر آج ہی موت آجائے تو اللہ کے دربار میں پیش کرنے کیلئےہمارے پاس تو کچھ بھی نہیں درپیش سفر دراز ہے اور سامان کچھ بھی نہیں۔کیا ہم شب و روز مشاہدہ نہیں کرتے کہ موت کس طرح دوست و احباب آل و اولاد اور عزیز و اقارب کو چھین کر لے جاتی ہے ۔ جب مقررہ وقت آ جاتا ہے تو پھر موت نہ بچوں کی کم عمری ، نہ والدین کا بڑھاپا ، نہ بیوی کی جوانی اور نہ ہی کسی کی خانہ ویرانی دیکھتی ہے۔کیا ہم نہیں جانتے کہ موت سے کسی کو مفر نہیں ۔حتیٰ کہ نہ موت بچے گی نہ ملک الموت۔ارشاد باری تعالیٰ ہے: كُلُّ نَفْسٍ ذَائِقَةُ الْمَوْتِ وَإِنَّمَا تُوَفَّوْنَ أُجُورَكُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَمَنْ زُحْزِحَ عَنِ النَّارِ وَأُدْخِلَ الْجَنَّةَ فَقَدْ فَازَ وَمَا الْحَيَاةُ الدُّنْيَا إِلَّا مَتَاعُ الْغُرُور ( آل عمران : 185) ” ہر جان نے موت کا ذائقہ چکھنا ہے اور تم لوگ قیامت کے دن اپنے کئے کا پورا پورا اجر پاؤ گے ۔ پس جو شخص جہنم سے بچا لیا گیا اور جنت میں پہنچا دیا گیا وہی کامیاب ہوا اور دنیا کی چند روزہ زندگی تو دھوکے کا سامان ہے‘‘۔نبی رحمت ﷺایک دفعہ اپنے احباب کے ہمراہ بکری کے ایک مردہ بچے کے پاس سے گزرے اور آپ اس کا کان پکڑ کر فرمانے لگے : تم میں سے کون اسے ایک درہم کے بدلے خریدنا پسند کرےگا ؟ تو اصحاب رسول ﷺ عرض کرنے لگے ۔ ہم تو اسے مفت میں بھی نہیں لینا چاہتے ، یہ ہمارے کس کام کا ہے ؟ آپ ﷺ نے پھر دوبارہ پوچھا تو انہوں نے عرض کیا کہ اللہ کی قسم اگر یہ زندہ بھی ہوتا تو پھر بھی عیب دار تھا ، اس کے کان چھوٹے ہیں ، تو پھر رحمت عالم ﷺنے ارشاد فرمایا کہ : اللہ کی قسم ! اللہ کے نزدیک دنیا اس سے بھی زیادہ حقیر ہے۔اس لیے اانسان کو دنیا کی نسبت موت کی زیادہ فکر کرنی چاہیے کیونکہ موت کے بعد کے مراحل تو اس سے زیادہ سخت اور آنے والے مناظر تو اس سے زیادہ ہولناک ہیں ۔ہماری زندگیوں میں موت ایک ایسی مسلمہ حقیقت ہے جس سے کوئی بھی انکار نہیں کر سکتا خواہ وہ مسلمان ہے یا کافر ۔ اس دنیا میں ابدی حیات محال ہے اس حقیقت کی شاہد ہر گوشۂ ارض پر موجود وہ مٹی ہے جو ہر مرنے والے کو اپنی گود میں چھپا لیتی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’موت کےسائے‘‘ مولانا عبد الرحمٰن عاجزمالیرکوٹلوی کی تصنیف ہے ۔ اس کتاب میں انہو ں نے کتاب وسنت کی روشنی میں بتایا ہے کہ موت ایک ناگزیر حقیقت ہے جس کاذائقہ ہر شخص نے بہر صورت ضرور چکھنا ہے ۔ اس کتاب میں اس پر مختلف پہلوؤں سے بحث کی گئی ہے اوراس کی تیاری کی فکر پیدا کی گئی ہے ۔ نیز اس کتاب میں موت ومزار ومحشر کے فکر مندوں کے اعمال ، ان کے احوال اور موت کے وقت انکے نصیحت آمیز اقوال کاتذکرہ ہے۔ اللہ تعالیٰ اس کتاب کو عوام الناس کےلیے نفع بخش بنائے اور تمام اہل توحید کاخاتمہ بالخیر فرمائے (آمین)(م۔ا).
جادو، جنات کاموضوع سرزمین پاک وہند میں ہمیشہ سےعوام وخواص کی دلچسپی...
دین اسلام ایک کامل ضابطہ حیات ہے جس میں تمام افراد بشر...
اخروی نجات ہر مسلمان کا مقصد زندگی ہے جو صرف اور صرف...
لعنت دھتکار اور پھٹکار کا عربی نام ہے اور لعنت ایک بدعا...
شریعتِ اسلامیہ میں عبادات اللہ اور اس کے بندوں کے درمیان مناجات...
بلاشبہ نماز ارکانِ اسلام میں سے ایک اہم رکن ہے اوردین کا...
Created with AppPage.net
Similar Apps - visible in preview.