انسان کےاندر خواہش اور عقل کےدرمیان مستقل ایک جنگ جاری ہے ۔ایک طرف عقل ہے اور دوسری طرف خواہش ۔عقل کےپاس اگر علم ہےتو عقل جیت جاتی ہے ۔ لیکن جب علم ہوتا تو خواہش جیت جاتی ہے۔ سب سےمشکل کام خواہش اور ارادے کوپہچاننا ہے ۔ علم نہیں ہوتا تو انسان فرق نہیں کرپاتا اور تھوڑی دیر کے لیے غافل ہو توخواہش غالب آتی ہے۔ اور یہ بات یادرکھنی چاہیے کہ ارادہ ہمیشہ علم او رانجام کی بنیاد پر ہوتا ہے ۔ارادے ٹوٹتے ہیں کیونکہ انجام یاد نہیں رہتا۔ جوعلم انسان کو اس دنیا میں رہتے ہوئے اپنے رویئے یعنی خلق کو درست کرنے کے لیے چاہیے وہ اللہ تعالیٰ کی ذات اور اس کی صفات کی معرفت اور آخرت کےحقائق کے انجام کا علم ہے۔ یہ علم ہوناضروری ہےکیونکہ اس کے بغیر اراداہ نہیں ہوگا۔ زیر تبصرہ کتابچہ ’’ خواہش سے ارادے تک ‘‘ خواتین کی تعلیم وتربیت کے اصلاحی وتعلیمی ادارے’’ النور انٹر نیشنل‘‘ کی بانی محترمہ نگہت ہاشمی صاحبہ کے ایک لیکچر کی کتابی صورت ہےاس کتابچہ میں انہوں نے بتایا ہےکہ ارادہ کیوں ٹوٹتا ہے؟ نیکی کاارادہ کیوں نہیں بنتا؟ ارادہ کس بنیاد پر ہوتا ہے؟ خواہش اورارادے میں کیسے فرق کیا جاسکتاہے؟ ارادے کو کیسے مضبوط کیاجاسکتاہے۔(م۔ا).
اللہ تبارک وتعالیٰ نے مسلمانوں کو ایک بڑی دولت اور نعمت سے...
دین اسلام ایک کامل ضابطہ حیات ہے جس میں تمام افراد بشر...
امت مسلمہ مسئلہ حیات مسیح ؑ پر ہر دور میں متفق رہی...
زندگی ایک سفر ہے اور انسان عالم بقا کی طرف رواں دواں...
فوت ہونے والا شخص اپنےپیچھے جو اپنا مال ، زمین،زیور وغیرہ چھوڑ...
امام محمد بن اسماعیل بخاری کی شخصیت اور ان کی صحیح...
Created with AppPage.net
Similar Apps - visible in preview.