تفسیر مظہری، اردو ترجمہ از علامہ قاضی ثناء اللہ پانی پتی نقشبندی حنفی
قرآن مجید علوم ومعانی کا ایک بے کراں سمندر ہے، اس کے حقائق و معانی کی گرہ کشائی اور اسرار وحکم کی جستجو وتلاش کا سلسلہ اس وقت سے جاری ہے جب یہ نبی آخرالزماں محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہوا؛ لیکن آج تک کوئی یہ دعویٰ نہیں کرسکا کہ اس نے اس بحرعلم وحکمت کی تمام وسعتوں کو پالیاہے۔
انسانی تحقیقات جتنی بھی حیران کن اور ذہن وعقل کو مبہوت اور ششدر کردینے والی ہوں، ایک خاص مدت کے بعد ان کی آب وتاب اور چمک دمک ماند پڑجاتی ہے؛ لیکن یہ قرآن کریم کا اعجاز ہے کہ اس کے معارف و حقائق اور علوم وحکمت کی جدت وندرت پر امتدادِ زمانہ کا کوئی اثر مرتب نہیں ہوتا۔
مسلمان مصنّفین نے لغات، تاریخ، اصول، احکام اور دوسری بے شمار جہتوں سے قرآن کی جو خدمت انجام دی ہے، تاریخ عالم اس کی نظیر پیش کرنے سے قاصر ہے۔
اس خدمت میں عرب ومصر، بلخ ونیشاپور، سمرقند وبخارا اور دنیا کے دوسرے بلاد وممالک کے مصنّفین اور اصحابِ علم نے جہاں حصہ لیا وہیں برصغیر ہندوپاک کے علماء بھی اس کارِ عظیم میں ہرقدم پر ان کے دوش بہ دوش اور شانہ بہ شانہ رہے۔
برصغیر کے علماء کی قرآنی خدمات کا اندازہ اس سے لگایاجاسکتا ہے کہ اس موضوع پر ان کی مصنفات کی تعداد ایک ہزار سے بھی زیادہ ہے۔
علماء ہندوپاک نے قرآنی موضوعات پر اردو زبان میں جہاں بہت سی بیش قیمت کتابیں تالیف کی ہیں، وہیں انھوں نے اس موضوع پر عربی زبان میں بھی نہایت گراں قدر علمی ذخیرہ چھوڑا ہے۔
علماء ہندوپاک کی قرآنی خدمات میں ایک اہم نام تفسیرمظہری کا ہے، یہ حضرت مرزا مظہرجان جاناں کے خلیفہ اجل قاضی ثناء اللہ پانی پتی کی تالیف ہے؛ یہ کتاب عربی زبان میں لکھی گئی ہے اور دس جلدوں پر مشتمل ہے۔
قاضی ثناء اللہ صاحب: مختصر حالات
قاضی ثناء اللہ پانی پتی ۱۱۴۳ھ میں پیداہوئے، انھوں نے جس خاندان میں آنکھیں کھولیں وہ علم وفضل کا گہوارہ تھا، ان کے پیش رو بزرگوں میں سے متعدد منصبِ قضا کی زینت رہ چکے تھے، ان کے بڑے بھائی مولوی فضل اللہ ایک بلند پایہ عالم دین اورنیک صفت بزرگ تھے، وہ حضرت مرزا مظہر جان جاناں کے فیض یافتگان اوراس سلسلے کے اونچے بزرگوں میں سے تھے۔
قاضی صاحب کا سلسلہٴ نسب حضرت شیخ جلال الدین کبیر اولیاء چشتی کے واسطے سے حضرت عثمان غنی تک پہنچتا ہے۔
تفسیرمظہری
یوں تو قاضی صاحب کی تمام کتابیں معلومات وحقائق کا مرقع اور علوم ومعارف کاگنجینہ ہیں؛ لیکن ان کی کتابوں میں جو شہرت اور مقبولیت تفسیر مظہری کو حاصل ہوئی وہ ان کی کسی اور کتاب کو نہیں حاصل ہوئی۔
ذیل میں ہم اختصار کے ساتھ اس تفسیر کی ان خصوصیات کا جائزہ لیں گے، جس نے اس کو خاص و عام ہر دو طبقہ میں شہرت ومقبولیت عطا کی ہے۔
مسائل فقہیہ
تفسیرمظہری میں فقہی احکام جس کثرت سے ذکر کیے گئے ہیں کہ اگر ان سب کو بھی فقہی ترتیب پر جمع کردیا جائے تو واقعہ یہ ہے کہ احکام القرآن کے موضوع پر ایک نہایت وقیع اور قیمتی کتاب تیار ہوجائے گی۔
قاضی صاحب نے اس تفسیر میں نہ صرف یہ کہ فقہی مسائل کثرت سے ذکر کیے ہیں؛ بلکہ انھوں نے ائمہٴ فقہاء کے نقطہ ہائے نظر اور ان کے دلائل کو بھی ذکر کیا ہے، ان کے استدلال کی کمزوریوں پر بھی روشنی ڈالی ہے اور مسلکِ راجح کی ترجیحی وجوہات پر بھی سیر حاصل بحث کی ہے۔تفسیر مظہری کا یہ خاص امتیاز ہے کہ اس میں نقل روایت کا کثرت سے اہتمام کیاگیا ہے، قاضی صاحب نے فقہی احکام، تصوف وسلوک کے مسائل، فضائل سور وآیات اور فضائل تسبیحات واذکار وغیرہ کا ذکر کرتے ہوئے نہ صرف یہ کہ بہ کثرت روایات نقل کی ہیں؛ بلکہ عام مفسرین کی روش سے ہٹ کر بہت سی احادیث کے صحت وضعف پر محدثین اور ائمہ جرح و تعدیل کے اقوال کی روشنی میں بحث بھی کی ہے۔
تصوف وسلوک کے مسائل
قاضی ثناء اللہ صاحب کی شخصیت علمی اور روحانی کمالات کی جامع تھی۔ جیساکہ ان کے حالات میں گزرچکا ہے وہ ایک بلند پایہ محدث، بالغ نظر فقیہ اور باکمال مفسر ہونے کے ساتھ ایک صاحبِ باطن اور نیک صفت بزرگ بھی تھے، انھوں نے ظاہری علوم کی تحصیل کے ساتھ اپنے بزرگوں سے اخلاق و تصوف کا درس بھی لیا تھا، تصوف میں انہماک اور اپنے شیخ اور مرشد سے غایت درجہ عقیدت ومحبت ہی کا یہ اثر تھا کہ انھوں نے اپنی اس معرکة الآرا تفسیر کو اپنے شیخ کی طرف منسوب کیا۔
اس تفسیر کی ایک خاص بات یہ ہے کہ اس میں تصوف وسلوک کے بہت سے مسائل کو احادیث اور آیات سے مدلل کرکے بیان کیاگیا ہے۔
Tabir Ur RoyaDream Interpretations...
قران پاک کا بامحاورہ پشتو ترجمہ...
دین اسلام ایک کامل ضابطہ حیات ہے جس میں تمام افراد بشر...
تعلیم الکتاب پشتو مولانا مفتی آیاز کا ایک بہترین تصنیف ہے جس...
قران پاک کا آسان اور با محاوررہ پشتو تفسیر...
شيخ الحديث مولانا زكريا صاحب کی شہرہ آفاق تصنیف فضائل اعمال (...
Created with AppPage.net
Similar Apps - visible in preview.