پختون سرزمین پر 1913ء میں پنج پیرنامی گاؤں کے یوسفزئی قبیلے میں آ نکھ کھولنے والے ایک مرد میدان اور عظیم داعئ توحید وسنت شیخ القرآن مولانا محمد طاہر پنج پیری ؒ وہ انقلابی اور باہمت ہستی ہے، جنہوں نے اپنے مضبوط علم وعمل کی بنیاد پر علماء و عوام کو حق گوئی اور قرآن وسنت کے انقلابی طرز سے آگاہ کیا، جو کہ اُن کو دارالعلوم دیوبند اور خصوصاً رئیس المفسرین مولانا حسین علیؒ الوانی اور امام انقلاب مولانا عبیداللہ سندھی ؒ سے ورثہ میں ملے تھا۔ آپ نے جس دور میں قدم رکھا تو اس وقت لوگ جہالت کے اندھیروں میں غرق تھے اور اُن چیزوں کو دین کہنے لگے تھے جو دین میں سرے سے تھے ہی نہیں۔ لوگ دین سے محبت تو کرتے تھے مگر اس کی اصلی ھیئت کو جاننے سے قاصر تھے۔ اسلام کے نام پر مشرکانہ اور بدعات پر مبنی عقائد رکھتے تھے۔ علاقے میں علماء تو تھے مگر ان میں اتنا حوصلہ اور استقامت نہ تھا کہ قرآن اور توحید وسنت کی صحیح تعلیم وحق گوئی کرتے۔ دوسری جانب زرخرید اور دنیا پرست مولویوں نے عوام کو اپنے مفاد کی خاطر اندھیرے میں رکھا تھا اور اُن کو دین کے نام پر خوب لوٹ رہے تھے۔ حرام حلال کی تمیز سنت وبدعت اور حق وباطل کا فرق ختم ہوچکا تھا۔
اِن حالات میں اندھیروں کو روشنی، شرک کو توحید، بدعت کو سنت، فسق وفجوز کو نیکی ومعروف اور باطل کو حق میں بدلنے کیلئے بیسویں صدی کی چوتھی صدی میں اللہ تعالیٰ نے شیخ القرآن مولانا محمد طاہر ؒ کی صورت میں عطاء کیا۔ ۔ آپ ایک راسخ العقدہ عالم دین تھے اور دوسرے علمائے حق کی طرح شریعت کی بالادستی پر یقین رکھتے تھے۔ آپ شریعت کی توضیح وتشریح میں مہارت رکھتے تھے اور قرآن وحدیث کو اپنے لیئے اور اُمت مسلمہ کیلئے مشعل راہ تسلیم کرتے تھے۔ آپ نے پہلے مسلم معاشرے کا بخود مطالعہ اور تحقیق کی تو یہ بات سامنے آئی کہ ہند وستان کے عقائد ہندوؤں اور سکھوں کی طویل مصاحبت اور انگریز کی سازشوں کی وجہ سے بگڑ چکے ہیں اور بے شمار غیر اسلامی عقائد، عبادات اور رسومات و توہمات مسلمانوں کی زندگی ومعاشرے کا حصہ بن چکے ہیں۔ چنانچہ آپ نے معاشرےکی اصلاح کیلئے ایک انقلابی تحریک کا آغاز کیا؎دارالعلوم دیوبند سے فراغت اور رئیس المفسرین مولانا حسین علی ؒ الوانی وامام انقلاب عبیداللہ سندھی سے انقلابی طرز پر قرآن کی تفسیر پڑھنے کے بعد آپ ہندوستان کے مختلف علاقوں میں بحیثیت مدرس فریضہ انجام دیتے رہے۔ لیکن آپ کی دلی خواہش تھی کہ درس تدریس کے روایتی طریقوں سے ہٹ کر ایسا انداز اختیار کیا جائے کہ عوام کو دین وقرآن سمجھایا جاسکے۔ اس مقصد کیلئے آپ 1939ء میں اپنے آبائی گاؤں پنج پیر تشریف لائے اور قرآن وسنت کے عظیم مشن کا آغاز کیا۔ ابتداء میں درس میں کم لوگ شامل تھے لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ آپ کا حلقہ اثر بڑھتا گیا اور پھر آپ کے شاگرد لاکھوں تک پہنچ گئے۔آپ نے ابتداء میں تین مقاصد سامنے رکھے۔ اول یہ کہ اپنی تمام تر توانائیاں درس قرآن کریم اور اس کی اشاعت پر صرف کی جائے۔ دوم یہ کہ شرک وبدعت کا رد اور توحید وسنت کی اشاعت کی جائے۔ سوم یہ کہ جن حق پرست علماء کو علمائے سُوء نے بدنام کیا ہے ان کی صفائی پیش کی جائے۔اِن مقاصد کے حصول کیلئے آپ نے ایک دینی جماعت اشاعت توحید والسنتہ کی بنیاد رکھی۔ جوکہ خالص دینی جماعت تھی جس کے کوئی سیاسی مقاصد نہ تھے۔ شیخ القرآن ؒ کی نظر میں توحید وسنت کی اشاعت اور شرک وبدعت کے رد کیلئے سب سے مؤثر ذریعہ درس قرآن کریم ہے۔ اس وجہ سے آپ ماہ شعبان کی دسویں تاریخ سے ستائیسویں رمضان تک دورۂ تفسیرالقرآن پڑھاتے تھے اور شوال میں علماء کیلئے چھوٹے دورے کا اہتمام کرتے تھے جوکہ مشکلات القرآن پر مبنی ہوتا ۔ آپ کے مشن کا بڑے بڑے علماء وشخصیات نے اعتراف کیا اور تاریخ کے ایک انقلابی دور و باب کے طور پر اب بھی یاد کیا جاتا ہے۔ آپ نے 29مارچ 1987 ء کو بشب پیر 74سال کی عمر میں وفات پائی۔ اور اپنے ارکان کے نام یہ وصیت فرمائی کہ " میری موت یہ نہیں کہ مجھے قبر میں دفنادو بلکہ میری موت یہ ہے کہ تم درس قرآن چھوڑ دو" آپ کے بعد آپ کے وصیت و مشن کو آپ کے فرزند قائد انقلاب قرآنی شیخ القرآن مولانا محمد طیب طاہری مدظلہ نے بام عروج کو پہنچایا اور ماشاء اللہ شیخ القرآن رح کے لگائے گئے باغ کی بہترین آبیاری کی ذمہ داری سر انجام دے رہے ہیں۔ شیخ القرآن مولانا محمد طیب طاہری کے دورۂ تفسیر میں ہزاروں طلباء دنیا کے مختلف ممالک سے آتے ہیں اور ایک سروے رپورٹ کے مطابق دنیا میں قرآن کریم کا سب سے بڑا درس دار القرآن پنج پیر کا ہے جسمیں تقریباً ہر سال 50 ہزار طلباء و طالبات شرکت کرتے ہیں اور ہزاروں کی تعداد میں آن لائن بھی سنتے ہیں۔ ہر سال 27 رمضان المبارک پر دورۂ تفسیر القرآن کا ختم و دعاء ہوتا ہے جسمیں پورے ملک سے لاکھوں کی تعداد میں علماء طلباء اور عوام شرکت کرتے ہیں۔
خواب اور ان کی تعبیر پر ،دین اسلام نے بحث کی ہے۔کتاب...
قران پاک کا بامحاورہ پشتو ترجمہ...
عربی زبان ،اہل اسلام کےلیے بہت اہمیت کی حامل ہے ،اس لیے...
Zaad al Talibeen By Maulana Ashiq Ilahi زاد الطالبینRaozah al Talibeen Urdu...
فتاویٰ رحیمیہ پشتو مکمل 10 جلد از مولانا عبدالرحیم لاجپوریپشتو ترجمہ از...
هغه جمله، کلام،مصرع یا شعر چې د ژوند په اړه یو خاص...
Created with AppPage.net
Similar Apps - visible in preview.