اصولی طور پر کسی بھی کتاب یا تحریر کا اصل تشخص اس وقت تک قائم رہ سکتا ہے جب تک وہ اپنی ابتدائی صورت اور زبان والفاظ میں محدود ہو۔لیکن جب وہ اس دائرے سے نکل کر تراجم وتشریح کی حدود میں داخل ہوجائے تو اس وقت اس کی بنیادی حقیقت اور تشخص ختم ہوجاتا ہے۔پھر اس کو نام اور عنوان سے تعبیر نہیں سکتے بلکہ اسے ترجمہ یا تشریح یا حاصل کلام کہیں گے۔مگر اس وقت صورتحال یہ ہے کہ "بائبل"اور اہل بائبل اس اصول اور ضابطہ کے پابند نہیں ہیں۔ان سے اصل متن مفقود ہوچکا ہے اور صرف تراجم ہی باقی رہ گئے ہیں،اور ان میں بھی ردوبدل اور کمی وبیشی کا عنصر نمایاں ہے۔لیکن انہوں نے تراجم کو ہی اصل نام اور عنوان دے دیا ہے۔اس کو ہر زبان میں بائبل ہی کہا جاتا ہے۔جبکہ قرآن مجید اپنی اصلی شکل اور الفاظ میں آج بھی اسی طرح محفوظ موجود ہے جس طرح نبی کریم ﷺ پر نازل ہوا تھا۔اب یہ کیسے ممکن ہوسکتا ہے کہ ایک کتاب جس کا متن ہی موجود نہ ہو اور پھر اس کے جو تراجم موجود ہوں وہ بھی باہم مختلف ہوں،وہ کتاب ہدایت اور نجات کا ذریعہ بن سکے۔زیر تبصرہ کتاب " نجات کا منصوبہ،قرآن یا بائبل "محترم ابو عبد اللہ اریحائی چیئرمین بورڈ آف گورنرز ورلڈ اسلامک تھیولوجیکل آرگنائزیشن کینیڈا کی تصنیف ہے جس میں انہوں نے قرآن مجید اور بائبل کاموازنہ کرتے ہوئے نجات کا منصوبہ پیش کیا ہے۔انہوں نے یہ ثابت کیا ہے کہ نجات صرف اور صرف قرآن مجید میں ہی موجود ہے۔اللہ تعالی ان کی اس کاوش کو قبول فرمائے۔آمین(راسخ).
دین اسلام ایک کامل ضابطہ حیات ہے جس میں تمام افراد بشر...
سیرت کا موضوع گلشن سدابہار کی طرح ہے جس کی سج دہج...
اردو کی سب سے زیادہ مایہ ناز کتاب سیرت النبیﷺ جو علامہ...
اللہ تبارک وتعالیٰ نے مسلمانوں کو ایک بڑی دولت اور نعمت سے...
کوئی بھی زبان سیکھنے کے لیے اس زبان کی گرامر پر عبور...
جادو، جنات کاموضوع سرزمین پاک وہند میں ہمیشہ سےعوام وخواص کی دلچسپی...
Created with AppPage.net
Similar Apps - visible in preview.